اگر دل میں ہمت اور دماغ میں خواب ہو تو کوئی غربت انسان کو امیر بننے سے روک نہیں سکتی

 




غربت سے کامیابی تک کا سفر

ایک چھوٹے سے گاؤں میں احمد نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ اس کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ گھر کچی دیواروں کا بنا ہوا تھا، اور غربت اتنی زیادہ تھی کہ اکثر دن وہ بھوکے ہی سو جاتے تھے۔ احمد بچپن سے ہی جان گیا تھا کہ اگر اپنی تقدیر بدلنی ہے تو محنت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

وہ اسکول جاتا تو پرانے جوتے پہنے ہوئے اور پرانی کتابیں ہاتھ میں ہوتیں۔ کلاس کے دوسرے بچے اس کا مذاق اُڑاتے مگر احمد نے کبھی دل چھوٹا نہ کیا۔ اس کے دل میں ایک آگ تھی — "ایک دن میں کامیاب ضرور بنوں گا۔"

وقت گزرتا گیا، احمد جوان ہوا۔ غربت کے باوجود اس نے چھوٹی موٹی نوکریاں کیں، کبھی مزدوری تو کبھی چھوٹے دکانوں پر کام۔ جتنا پیسہ کماتا، اس میں سے تھوڑا بچا کر اپنے خواب کے لیے سنبھالتا۔ لوگ کہتے تھے کہ غریب کا بیٹا صرف غریب ہی رہتا ہے، لیکن احمد یہ بات ماننے کو تیار نہ تھا۔

اس نے دن رات محنت کے ساتھ ساتھ پڑھائی بھی جاری رکھی۔ اس نے بزنس کے بارے میں کتابیں پڑھیں، کامیاب لوگوں کی کہانیاں سنیں اور اپنی سوچ کو بڑا کیا۔ ایک دن اسے ایک چھوٹا سا موقع ملا  گاؤں میں ایک خالی جگہ پر اس نے سبزیوں کا چھوٹا سا اسٹال لگا لیا۔ شروع میں یہ اسٹال بہت چھوٹا تھا لیکن احمد کی ایمانداری اور محنت نے گاہکوں کو اپنی طرف کھینچ لیا۔

چند سالوں میں وہ اسٹال ایک دکان میں بدل گیا، پھر دکان ایک چھوٹی مارکیٹ میں، اور آہستہ آہستہ احمد نے اپنی محنت اور سچائی کی بدولت شہر بھر میں کاروبار پھیلا لیا۔

اب وہی احمد، جو کبھی دوسروں کے پرانے کپڑوں پر گزارہ کرتا تھا، اپنی محنت سے ایک کامیاب بزنس مین بن چکا تھا۔ لیکن اصل کامیابی یہ تھی کہ اس نے اپنی دولت صرف اپنے لیے نہیں رکھی، بلکہ گاؤں کے دوسرے بچوں کو پڑھنے کے لیے اسکول بنوایا، غریبوں کی مدد کی اور ان سب کو یہ سبق دیا کہ غربت قسمت نہیں بلکہ ایک حال ہے جسے محنت اور ہمت سے بدلا جا سکتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post