افغانستان میں زلزلہ، 800 سے زائد افراد جاں بحق، ہزاروں زخمی

 



افغانستان میں زلزلے نے سب کچھ ملیا میٹ کر دیا افغانستان میں زلزلے کو آئے ہوئے 10 گھنٹے ہو گے ہیں۔

سب سے زیادہ نقصان افغانستان کے علاقے کنٹر میں ہوا ہے ۔ یہ چونکہ پہاڑی علاقہ ہے تو اس کے راستے بھی بہت کم اور دوشوار ہیں ۔

کچھ عرصہ پہلے یہاں سیلاب نے بھی بہت زیادہ تباہی کی ہے۔

یہاں ریسکیو آپریشن ہیلی کاپٹر کے ذریعے ممکن ہے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد سینکڑوں سے بھی زیادہ ہے ۔اور ان میں بڑی تعداد میں لاشیں بھی موجود ہیں 

افغانستان میں زلزلے کی وجہ سے پورے کے پورے گاؤں ملبے تلے دب گئے ہیں اور لوگ اپنے عزیز و اقارب کو نکالنے میں مصروف ہیں 

طالبان اور ان کے علاوہ بہت سے اداروں نے ریسکیو آپریشن جاری رکھا ہوا ہے مگر یہ کافی نہیں لگ رہا 

ابھی بھی اموات کے بڑھنے کا خدشہ ہے

**تازہ ترین خبر: مشرقی افغانستان میں شدید زلزلہ، کم از کم 10 افراد جاں بحق، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

ایک طاقتور زلزلے نے مشرقی افغانستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

زلزلے کا مرکز جلال آباد شہر کے قریب تھا، جب کہ ایک دوسرا کم شدت کا زلزلہ باساؤ کے قریب محسوس کیا گیا۔ آفٹر شاکس پاکستان کے مختلف علاقوں سمیت بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی تک محسوس کیے گئے۔

عینی شاہدین کے مطابق مکمل دیہات تباہ ہو چکے ہیں، لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ علاقے کی پہاڑی ساخت، کچے اور کمزور مکانات اور زلزلے کی کم گہرائی (تقریباً 8 کلومیٹر) نے تباہی کو مزید بڑھا دیا۔ چونکہ زلزلہ رات کے وقت آیا، زیادہ تر لوگ گھروں میں موجود تھے۔

حکومتی امداد اور مشکلات:

کمال حیدر نے بتایا کہ افغانستان کا کنڑ علاقہ پسماندہ اور دشوار گزار ہے، جہاں زمینی راستے محدود ہیں۔ زلزلے کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔

جیولوجیکل ماہر کی رائے

پرتھ، آسٹریلیا سے جیولوجی اور پلیٹ ٹیکٹونکس کے ماہر پروفیسر کرس ایلڈرز نے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کا علاقہ بھارتی اور یوریشین پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جہاں ایسے زلزلے معمول ہیں۔ ان پلیٹوں کی مسلسل حرکت کی وجہ سے ہر 2 سے 3 سال میں اس شدت کے زلزلے آ سکتے ہیں۔ چونکہ یہ عمل لاکھوں سالوں سے جاری ہے، اس لیے مستقبل میں بھی اس طرح کے زلزلوں کا امکان موجود رہے گا۔

پاکستان سے  رپورٹ

کمال حیدر، جو لاہور سے ہمارے ساتھ موجود تھے، نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے کئی علاقوں میں محسوس کیے گئے، جن میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد شامل ہیں۔ لوگ رات گئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلے کا مرکز افغانستان کے صوبہ کنڑ میں تھا، جہاں سب سے زیادہ جانی نقصان کی اطلاع ہے۔

مزید خطرات:

ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس اور لینڈ سلائیڈنگ بھی شدید خطرات کا باعث بنتی ہیں، جو ریسکیو کارروائیوں میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post